ہڈی فریکچر ٹھیک جوڑوں کادرد ختم نسخہ ہے یاجادوجانیں اس تحر یر میں

ہڈی فریکچر

علمی سپاٹ! غذائی بے اعتدالیاں سورج کی روشنی کی شکل میں وٹامن ڈی سے محرومی کچھ بیماریاں اور حادثات نمایاں ہیں اگرجوڑوں کے گھس جانے کاسبب بڑھاپا ہو تواسے واپس نہیں پلٹایا جا سکتا، اس کا علاج دوائیں،ورزش یاپھر جوڑ کی تبدیلی ہےعلاج کے لئے پہلے روماٹالوجسٹ اور پھر آرتھو پیڈک سرجن سے رابطہ کرنا چاہئے لوگوں کو چاہئے کہ بیماری سے پہلے صحت کو غنیمت جانیں

اورباقاعدہ واک اور ورزش کو عادت بنائیں سرخ گوشت کا زیادہ استعمال بھی اس کا ایک سبب ہے لہٰذا اس سے اجتناب کریں۔عام گوشت بھی کم اور سبزیاں زیادہ کھائیں۔ موٹاپے کا جوڑوں کے درد سے گہرا تعلق ہے اس لئے اسے لازماً کنٹرول میںرکھیں اگر آپ کی عمر زیادہ نہیں اور چھوٹے جوڑوں مثلاً ہاتھ اور پاؤں کی انگلیوں یا کلائی میں درد خواہ کم ہی کیوں نہ ہو ایک دفعہ ڈاکٹر کے پاس ضرور جائیں۔ اگر اسے نظرانداز کیا جائے تو کچھ ایسی بیماریاں لاحق ہونے کا خدشہ ہوتا ہے جو بتدریج بڑھتی چلی جاتی ہیں اور دیگر اعضاء کو بھی اپنی لپیٹ میں لے کر آپ کی زندگی کو متاثر کر سکتی ہیں۔آرتھوپیڈک سرجن پروفیسر ڈاکٹر محمد اشرف نظامی پاکستان میں اُن گنے چنے ماہرامراض ہڈی وجوڑ کے معالجین میں شامل ہیں جنہیں شہرت ونیک نامی کی بے پناہ دولت

میسر ہے۔سوشل سیکیورٹی ہسپتال میں شعبہ آرتھو پیڈک کے سربراہ ہیں۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن سینٹر کے صدر ہیں ۔ ایم بی بی بی میڈیکل کالج میرپور آزاد کشمیر کے سابق وائس پرنسپل بھی رہے، اس کالج کو قائم کرنے اور ترقی کی بلندیوں تک پہنچانے میں آپ کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔ ہڈیوں و جوڑوں سے متعلق کئی مقالے لکھ چکے ہیں۔ قومی و بین الاقوامی کانفرنسز وسیمینار میں شرکت کرتے رہتے ہیں۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کو فعال بنانے اور مشترکہ پاک چائنہ میڈیکل کوریڈور سے متعلق امور کے لئے آپ دن رات کوشاں رہتے ہیں۔ اب جو کنسلٹنٹ بن رہے ہیں ان ڈاکٹروں کی تربیت کر رہے ہیں گزشتہ دنوں ان سے ملاقات ہو ئی تو ہم نے ہڈیوں کے امراض اور ان کے علاج کے حوالے سے خصوصی گفتگو کی جو نذر قارئین ہے۔ہسپتال میں ہڈیوں کے

امراض کے حوالے سے کس بیماری کے مریض زیادہ آتے ہیں:گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے ڈاکٹر اشرف نظامی نے کہا کہ ہڈیوں کے بھربھراپن کی بیماری کے لوگ زیادہ آتے ہیں۔ ہڈیوں کے بھربھراپن کے مرض کی وجہ سے گھٹنوں کے گھسنے ،کولہے اور کمر کی ہڈیاں ٹوٹنے لگتی ہیں اور ان ہڈیوں کے ٹوٹے ہوئے مریض آتے ہیں۔ ہم ان کا آپریشن کرنے کے ساتھ ساتھ ہڈیوں کے بھربھرا پن کا بھی علاج کرتے ہیں تاکہ آئندہ ان کی ہڈیوں کا فریکچر نہ ہو۔آرتھرائٹس کیا ہے؟ اس سوالے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسے میڈیسن کی زبان میں آرتھرائٹس جبکہ عرف عام میں جوڑوں کا درد کہتے ہیں۔ اس کیفیت میں جوڑوں یا ان کے ارد گرد کی جگہ پر درد ہوتا ہے وہ سخت ہو جاتے ہیں یا ان میں سوجن ہوتی ہے۔پاکستان میں اس بیماری کے بڑے پیمانے پر پھیلاؤکا اندازہ اس بات سے لگایا

جا سکتا ہے کہ یہاں تقریباً14ملین افراداس کا شکار ہیں۔ ان میں سے نصف کی عمریں 60سے 65سال کے درمیان ہیں۔جوڑ، انسانی جسم اور زندگی میں خاص اہمیت کی حامل چیزہیں۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے آرتھوپیڈک سرجن پروفیسر ڈاکٹر اشرف نظامی کہتے ہیں: انسانی زندگی میں اہم ترین چیز حرکت ہے جسے جوڑ ہی ممکن بناتے ہیں۔انہی کی مدد سے ٹانگیں اور پاؤں حرکت کرتے ہیں اور انسان ایک جگہ سے دوسری جگہ جا سکتا ہے۔ ہاتھ کے چھوٹے جوڑوں کی مدد سے کسی چیز کو پکڑنا لکھنا اور دیگر کام کرنا ممکن ہوتا ہے۔ انسانوں کی طرح ان کے جوڑ بھی زندہ ہوتے ہیں۔ آغاز میں وہ چھوٹے ہوتے ہیں اور جوں جوں فرد بڑا ہوتا جاتاہے، جوڑ بھی بڑے ہوتے چلے جاتے ہیں اور پھر بڑھاپے میں یہ گھس جاتے ہیں۔ بچوں کے جوڑ بڑوں جتنے ہی مضبوط

ہوتے ہیں تاہم کسی بیماری یا حادثے کی وجہ سے وہ متاثر ہوسکتے ہیں۔ جوڑوں کے درد کی صورت میں 90 فی صد لوگ واک یا ورزش چھوڑ دیتے ہیں۔اگر لوہے کے دروازوں کو گریس نہ لگائی جائے تو انہیں زنگ لگ جاتا ہے اور پھر وہ کھلتے نہیں۔اسی طرح اگرجوڑوں کے درد کے مریض اس معاملے میں لاپرواہی برتیں گے توان کے جوڑ اکڑ جائیں گے اور بعد میں ان کے لئے کھڑا ہوناتک مشکل ہوجائے گا۔جوڑوں کا دردکیا ہے؟ ڈاکٹر اشرف نظامی کا کہنا ہے کہ ہر جوڑ دو ہڈیوں سے مل کر بنتا ہے جن کے درمیان ایک جھلی نما چیزہوتی ہے جسے نرم یا کرکری ہڈی کہتے ہیں۔ اس میں سے قدرتی طور پر رطوبت نکلتی ہے جس سے جوڑ چکنا ہوجاتا اور باآسانی حرکت کرتا ہے۔ اگر اس ہڈی کو نقصان پہنچے تو رطوبت کا اخراج بھی متاثر ہوتا ہے جس کی وجہ سے جوڑ

ٹھیک طرح سے حرکت نہیں کرپاتا۔یہ ایسا ہی ہے جیسے مچھلی کو کسی ایسے برتن میں ڈال دیا جائے جس میں پانی نہ ہو تورگڑ کی قوت کی وجہ سے اسے چلنے میں دقت ہوگی۔اس کے علاوہ جوڑوں میں سوزش بھی ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے وہ سوج جاتے ہیں۔ اس کیفیت کو آرتھرائٹس کہتے ہیں۔دردکی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نرم ہڈی پر اعصاب کے سرے ہوتے ہیں۔ رگڑ کے سبب یہ نمایاں ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے ان میں درد ہوتا ہے۔ یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے دانتوں میں کیڑا لگ جائے تو ان کی تہوں میں اعصاب کے سرے سامنے آجاتے ہیں جس سے ان میں درد ہوتا ہے۔اس وضاحت کے بعد اگلا سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ ایسی کیفیت کیونکر پیدا ہوتی ہے جس میں جوڑ درد کرنے لگتے ہیں۔ جواب میں ڈاکٹر اشرف نظامی کہتے ہیں کہ ایسا عمر میں

اضافے ، ان سے لاپرواہی ان کے غلط استعمال یا کسی بیماری کی وجہ سے ہوتا ہے : کھلاڑی حضرات یا ان لوگوں میں اس کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں جو زیادہ گرتے پڑتے ہیں۔یہ ایسا ہی ہے جیسے اگر گاڑی کو زیادہ لاپرواہی سے چلایا جائے اور کھڈوں وغیرہ کی پرواہ نہ کی جائے تو اس کے جوڑ جلدی خراب ہو جاتے ہیں۔جوانی میں جولوگ ویٹ لفٹنگ کرتے ہیں، انہیں بھی بعد میں یہ درد زیادہ ہوتا ہے۔موٹاپا بھی اس کا ایک بڑا سبب ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ فرد کا اضافی بوجھ جوڑوں کوہی اٹھانا پڑتاہے جس سے انہیں نقصان پہنچتا ہے۔ جب ان سے علاج کی بابت سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس کا تعلق جوڑوں کے

درد کی مخصوص قسم سے ہے۔ اس کی بہت سی اقسام ہیں جن میں سے پہلی اور سب سے عام قسم کا درد وہ ہے جس کا تعلق بڑھتی عمر کے ساتھ ہے۔ یہ ریڑھ کی ہڈی میں خرابی کے ساتھ ساتھ قریب کی دیگر ہڈیوں بالعموم کولہے ، گھٹنے اور انگوٹھوں کے جوڑوں میں بھی درد کا باعث بنتاہے۔مرض کی اس قسم میں گھٹنوں، ایڑی ،کولہے اورکندھے وغیرہ جیسے بڑے جوڑ متاثر ہوتے ہیں۔اسے جوڑوں کا پرانا درد کہا جاتا ہے۔

اپنی رائے کا اظہار کریں